21 اکتوبر 2012 - 20:30

لبنانی اخبار نویس کا کہنا تھا کہ ہاٹ برڈ پر ایرانی چینلز کی بندش امریکہ اور صہیونی ریاست کے سامنے یورپی یونین کی ماتحتی اور چاپلوسی کی انتہا کا مظہر ہے اور ذرا‏ئع ابلاغ میں حریت بیان کا مغرب کا دعوی کھلا جھوٹ ہے۔

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق لبنانی اخبار نویس اور لبنانی اخبار "النہار" کے سابق چیف ایڈیٹر ایڈمون صعب نے العالم کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے مستقل اور آزاد ذرائع ابلاغ کی ضرورت پر زور دیا اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ بیان کی آزادی کے عالمی مرجع کے طور پر اس مسئلے پر غور کرے۔ انھوں نے کہا کہ ہاٹ برڈ پر ایرانی ٹی وی نشریات کی بندش کا یورپی اقدام امریکی اشارے پر عمل میں آیا ہے اور امریکی حکام کا یہ کہنا کہ "پابندیوں کا مقصد ایران پر دباؤ بڑھانا ہے" اسی بات کی تصدیق کرتا ہے۔ انھوں نے کہا: ہم ماضی سے لے کر اب تک مشرق وسطی کے مسائل کے حوالے سے مغرب کے دوہرے معیاروں کا مشاہدت کرتے آئے ہیں اور عرب اسرائیل جنگ اور امریکہ کی طرف سے صہیونی ریاست کی مسلسل حمایت ان ہی دوہرے معیاروں کے عملی نمونے ہیں اور آج بھی دیکھ رہے ہیں کہ مغربی ممالک سیٹلائٹ چینلز کے حوالے سے بھی دوہرے معیاروں پر کاربند ہے۔  انھوں نے کہا: دنیا کو یک قطبی بنانے کے منصوبے کے خلاف لڑی جانے والی جنگ اب ذرا‏ئع ابلاغ تک پہنچ گئی ہے اور اس کا مفہوم یہ ہے کہ سیاسی جھگڑوں کی شدت اس حد تک پہنچی ہے کہ آزادی اظہار اور کثرت آراء تک مخدوش ہوچکی ہیں جس کی وجہ سے آج یہ ضرورت نمایاں ہوچکی ہے کہ امریکہ اور یورپ سے بالکل آزاد اور مستقل و خودمختار سیارچوں کو فضا میں بھیجا جانا چاہئے اور امریکہ و یورپ میں اس ٹیکنالوجی کے احتکار و ذخیرہ اندوزی کا حلقہ ٹوٹنا چاہئے۔

.....

/169

تفصیل کے لئے رجوع کیجئے:

یورپ میں ایرانی چینلز پر پابندی؛ کیا بیان کی آزادی ڈھونگ ہے